ویٹیکن سیٹی10جنوری(آئی این ایس انڈیا)کیتھولک کلیسا کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے جہادی حملوں کو قتل کا جنون قرار دیتے ہوئے مذہبی رہنماؤں سے دنیابھرمیں یہ پیغام پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے کہ خدا کے نام پر کسی کو بھی قتل نہیں کیا جا سکتا۔دنیا بھر میں 1.2 بلین کیتھولک عیسائیوں کے پیشوا نے حکومتوں سے غربت کا سدِ باب کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ پوپ فرانسس کاکہنا تھاکہ بنیاد پرستی غربت سے جنم لیتی اورشدت اختیار کرتی ہے۔ ویٹیکن کے سفارتی حلقے سے اپنے خطاب میں پوپ نے دُکھ کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ سن2017کے آغاز میں بھی مذہب کے نام پر پسماندگی اور تشدد کو فروغ دیا جا رہا ہے۔پوپ نے سن 2016میں افغانستان،بنگلہ دیش، بلجیم، بُرکینا فاسو، جرمنی اور پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ہونے والی بنیاد پرستی پر مبنی دہشت گردانہ حملوں کا حوالہ دیا۔ پوپ فرانسس نے کہا، اِن قابلِ نفرت کارروائیوں میں بچوں کو استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ نائیجیریامیں ہوا۔ لوگوں کو عبادت کے دوران نشانہ بنایا جاتا ہے جیسا کہ قاہرہ کے قبطی گرجا گھر میں ہوا۔پوپ نے فرانس کے شہر نیس اور جرمن دارالحکومت برلن میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی مثال بھی دی۔ اس کے علاوہ نئے سال کے آغاز پر نیم شب ترکی کے شہر استنبول کے نائٹ کلب میں کی جانے والی مسلح افراد کی کارروائی کا بھی ذکر کیا۔پوپ فرانسس نے مزیدکہاکہ ہمیں تسلط اور اقتدار کے لیے رچائے گئے ڈرامے میں موت کا کھیل کھیلنے والوں کے جنون کاسامناہے جوخداکے نام کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ لہذا تمام مذہبی رہنماؤں سے میرا مطالبہ ہے کہ خدا کے نام پر قتل کرنے کی ایک بارپھر پر زور مذمت کریں۔علاوہ ازیں پاپائے اعظم نے دہشت گردی اور غربت کے درمیان تعلق پربھی بات کی۔ انہوں نے غربت کے اسباب کا سدِ باب نہ کرنے پر حکومتوں کے رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ پوپ فرانسس نے مہاجرین کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تارکینِ وطن کو اپنے نئے وطن کی ثقافت، قوانین اور روایات کا احترام کرناچاہیے۔کیتھولک مسیحیوں کے سب سے بڑے رہنما کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کا یورپ میں انضمام اس طور ہونا چاہیے کہ اُن کے میزبان ممالک کی ثقافت، سلامتی اور سیاسی و سماجی استحکام کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔